ہے مدح و ثنا شعار میرا

ہے مدح و ثنا شعار میرا

اللہ یہ روزگار میرا


یہ شاخِ قلم یہ گلشنِ نعت

مُنہ دیکھتی ہے بہار میرا


مُلتان میں دل مِرا ہے یارو

اور طیبہ میں ہے قرار میرا


صدیوں پہ محیط ہو چُکے ہیں

اِذن اُن کا اور انتظار میرا


کِس برج میں اِن دنوں ہے سیّار

وہ طالعِ سازگار میرا


سینے کو نہ توڑ کر نِکل جائے

دل طائرِ بے قرار میرا


آنّسو شبِ ہجر میں رواں ہیں

چہرہ ہے ستارہ بار میرا


اے منزلِ بے کساں کب آخر

پائے گا سکوں غبار میرا


ہے نسبت شاہِ دیں سے عاصیؔ

کونین میں اعتبار میرا

شاعر کا نام :- عاصی کرنالی

کتاب کا نام :- حرف شیریں

دیگر کلام

سیرت کے نور آپ نے جن کو دِیئے حضور !

!دوجہاں میں مصطفی سا کون ہے؟ کوئی نہیں

بزرگی ، محبت، ادب پانے والا

نقاب شب عروس مہر نے چہرے سے سرکائی

لاکھ بدکار گنہگار سیہ کار ہوں میں

نازشِ فن اور ادب کی چاشنی نعتِ نبی

میں پا کے کفنی مدینے جاواں ناں فیر آواں کرو دُعاواں

حضور نے کُفر کے اندھیروں کو

جیوتی کلش ادّویت جب فاران پہ چمکا

دونوں عَالم میں محمدؐ کا سَہارا مانگو