ہر اک زمیں کا آسماں، حضورؐ ہیں

ہر اک زمیں کا آسماں، حضورؐ ہیں

پناہ گاہِ دو جہاں ، حضورؐ ہیں


حضورؐ کے سپرد ساری زندگی

امیں حضورؐ ہیں اماں حضورؐ ہیں


نشانِ سجدہ کی طرح ہے کائنات

جبیں حیات، آستاں حضورؐ ہیں


بتان ذہن پاش پاش کیوں نہ ہوں

حرم ہے روح اور اذاں حضورؐ ہیں


ثبوت رحمت اللّعالمینیاں

جہاں ہے زندگی وہاں حضورؐ ہیں


ہر ایک دور منتظر ہے آپؐ کا

غبار وقت، کارواں حضورؐ ہیں


میرے عمل کا حکمران ہے خدا

مرے شعور کی زباں حضورؐ ہیں

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

کیسے بتلاؤں کہ پھر ہوں گا میں کتنا محظوظ

تیرے کوچے سے جس کا گزر ہو گیا

اللہ اللہ شہِ کونین جلالت تیری

اوجِ آسماں کو بھی زیرِ آسماں دیکھا

کی کی نئیں کیتا یار نے اک یار واسطے

حضور آ گئے مژدہ لیے شفاعت کا

سرِ ساحل نظر آتے ہیں سفینے کتنے

مجھے ہر سال تم حج پر بلانا یارسولَ اللہ

خدا کا بندہ ہمارا آقا

نطقِ حق تیری بات اے طَویلُ السُّکوت