ہر رنگ میں اُن کا جلوہ ہے ہر حُسن میں اُن کی رعنائی
ہر قلب میں اُن کا مسکن ہے ہر آنکھ میں ان کی زیبائی
بے چَین ہوں یا د بطحا میں ، سہتا ہوں جُدائی کے صدمے
دِل ہجر نبیؐ میں روتا ہے ، تڑپاتی ہے شب کی تنہائی
مُنہ مانگی مرادیں مِلتی ہیں ، ہر غم کا مَداوا ہوتا ہے
دَر بار نبئِ اکرم سے جو چیز بھی مانگی وہ پائی!
جو راحتِ جاں ہے وجہِ سکوں ہر درد کا درماں کیوں نہ کہوں
وہ یاد تمہاری ہے آقا جو ھَر مشکل میں کام آئی
کہتے ہیں جِسے سب خلدِ نظر سَایہ ہے تمہارے دامن کا
نسبت ہے جِسے اس دامن سے کچھ غم ہے نہ فکرِ رُسوائی
جب لطف ہے شاہِ دو عالم اے حُسنِ مجسم جانِ کرم
ہم بھی ہوں وہاں حاضر کہ جہاں ہے آپ کی جلوہ آرائی
یہ ان کے کرم کا صدقہ ہے ، یہ ان کی عطا کی باتیں ہیں
خُدّام کو بخشا تاجِ شہی منگتوں پہ تصّدق دارائی
کشتیِ محبت سے لاکھوں طوفانِ حوادث ٹکرائے
پِھر بھی سرِ ساحِل اے خالدِؔ سرکار کی نسبت لَے آئی
شاعر کا نام :- خالد محمود خالد
کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے