ہر تڑپ دل کی وجہِ سکوں ہے

ہر تڑپ دل کی وجہِ سکوں ہے ہر خلش زندگی کا سہارا

تم نے دیکھی نہیں ہے تو دیکھو آنسووں سے خوشی آشکارا


کس قرینے سے دیوار و در کو جلوہِ مصطفؐےٰ نے سنوارا

قرئیہِ جان و دل بھی نہیں ہے واقعی اب مدینے سے پیا را


جو کرم بھی کرے اَور دعا دے بھیک دے اَور طلب سے سِوادے

جز محمدؐ کوئی بھی نہیں ہے بے سہاروں کا ایسا سہارا


فخِر ہستی انہیں کا گدا ہے ان کے قربان اتنا دیا ہے ،

کر دیا بے نیازِ دو عالم جس کا بھکاری نے دامن پسارا


آپ ہی میری جھولی بھریں گے آپ ہی دستگیری کریں گے

آپ کے در سے منسوب ہو کر کیسے پھرتا رہوں مارا مارا


کون سی شَے نہیں اب میسر تیری رحمت سے ساقیِ کوثر ؐ

آج ہو جائے اتمامِ رحمت حاضری کا اگر ہو اشارا


مجھ کو خالدؔ اماں مل گئی ہے سایہ ِ دامن ِ مصطفؐےٰ میں

موج خود بن گئی ہے سفینہ دور مجھ سے نہیں اب کنارا

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

دل کے حرا میں ‘ اپنے خدا سے

آنکھ میں اشک شبِ ہجر کی تنہائی ہے

ان کی چوکھٹ پہ جھکانا ہے جبینِ دل کو

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وَقعت محفوظ

وُہ ہیں محمّد ، وہی ہیں احمدؐ

نورِ نگاہِ خَلق ہو، رنگِ رُخ حیات ہو

نہ عرشِ ایمن نہ اِنِّیْ ذَاھِبٌ میں مہمانی ہے

یا شاہِ مدینہ دل کا مرے ارمان یہ پُورا ہو جائے

گھٹا نے منہ چھپا لیا گھٹا کو مات ہو گئی

جس کا کوئی ثانی نہیں وہ نبی ہمارا ہے