جس کا کوئی ثانی نہیں وہ نبی ہمارا ہے

جس کا کوئی ثانی نہیں وہ نبی ہمارا ہے

مصطفیٰ کی عظمت کا حد ہے نہ کنارا ہے


حبیب داور ہے جو مکین خضری سے

سیدہ کا بابا ہے آمنہ کا پیارا ہے


آپ کے غلاموں نے آپ کو پکارا ہے

آپ کے سوا آقا کوئی نہ ہمارا ہے


آپ ہی کی چوکھٹ کے یا نبی بھکاری ہیں

آپ ہی کے ٹکڑوں پہ یا نبی گزارا ہے


ہے دھلی دھلی سے فضا نکہتوں بھری ہے فضا

سبز سبز گنبد کا کیا حسین نظارا ہے


زور پر ہو طوفاں بھی ڈگمگائے نیا بھی

آپ گر کرم کر دیں سامنے کنارا ہے


اس امید پر میں بھی آ کھڑا ہوں چوکھٹ پر

وہ کبھی تو پوچھیں گے کون غم کا مارا ہے


نعت مصطفی کہہ لی نعت مصطفیٰ پڑھ لی

میں نے اپنے جیون کا وقت یوں گزارا ہے


بھولے نہ نیازی کبھی بھول کر بھی یاد نبی

ان کو بھول جانا ہی اصل میں خسارا ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

جھکیں اونچے اونچے شجر اُس کے آگے

مجھ پر برس رہی ہے رحمت حضور کی

جان اے جگ دی گھر آقاؐ دا

دلِ دیوانہ چشمِ معتبر رکھ

سرکار دی چوکھٹ تے ہووے عمر بسر میری

میرے اچھّے رسُول

دل دلبر دلدار مدینے وسدا اے

پتا خدا کا خدا کے نبیؐ سے ملتا ہے

حضور آئے، روشنی سے انسلاک ہو گیا

جو داغِ عشق شہ دیں ہیں دل پہ کھائے ہوئے