حرم سے گفتگو کرتی ہواؤں میں اُڑا دینا

حرم سے گفتگو کرتی ہواؤں میں اُڑا دینا

مجھے اِک بار اپنا گنبد خضرا دکھا دینا


نجانے کتنی مدت سے ہیں دونوں خالی خالی سی

مری آنکھوں میں اپنے شہر کے منظر سجا دینا


کبھی دُوری نہ ہو محسوس مجھ کو اپنے آقاؐ سے

مرے سینے میں اپنے نام کی خوشبو چھپا دینا


کہیں اُس کے علاوہ چین آیا نہ آئے گا

مجھے بچوں کی صورت اپنے قدموں میں سُلا دینا


بھٹک جاؤں نہ گمنامی کے اس بے نام جنگل میں

مرے اوپر فصیلِ نُور کا سایہ گرا دینا


کہاں مَیں اور کہاں اصحاب کا رُتبہ میرے آقاؐ

غلام اپنے غلاموں کے غلاموں کا بنا دینا

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

مکی مدنی ماہی سوہنا پیار سکھائی جاندا

چشم در چشم اک آئینہ سجا رکھا ہے

یا محمد دو جہاں میں آپ سا کوئی نہیں

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا

کوئی حسین شاہ کے جواب میں، نہیں نہیں

جو مجھے چاہیے سب کا سب چاہیے

برستی رحمتِ پروردگار دیکھیں گے

نبیؐ کی نعت ہے بام غزل

بدن میرا یہاں پر ہے مگر ہے جاں مدینے میں

کتنے رنگین تری محفل کے نظارے ہوں گے