حرفِ کمال کر کے رقم چُوم لیجئے

حرفِ کمال کر کے رقم چُوم لیجئے

اُس نام کو اُسی کی قسم چُوم لیجئے


پلکیں بچھا کے بیٹھئے آغوش کی طرح

آنسو گریں تو مثل حرم چُوم لیجئے


رستے میں پھیل جایئے بن کر غبارِ نُور

رستے میں پھیل جایئے بن کر غبارِ نُور


نعتِ رسولؐ لکھیے بڑے احترام سے

لکھنے سے پہلے اپنا قلم چُوم لیجئے


نظروں سے کیجئے نہ زباں سے کوئی سوال

موقع ملے تو دَستِ کرم چُوم لیجئے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

باعثِ رحمتِ ایزدی نعت ہے

بھرے ہیں گھاؤ مرے جب

روشن ہوا تھا غارِ حِرا کل کی بات ہے

نازشِ انس و جاں شاہِ والا حشم

مجھے اُس کی قِسمت پہ رَشک آرہا ہے

میرے محبوب دو گھڑیاں میرے ولے وی آجاؤ

اوہ نوری مکھڑا ویکھاں گا کدوں تیک

آمادہ دل ہے کوچۂ سرکار کی طرف

تجھ سے جو لو لگائے بیٹھے ہیں۔ بخت اپنے جگائے بیٹھے ہیں

زباں سے نکلا صلِّ علیٰ مواجہ پر