حرف کے مالک و مختار نے مسرور کیا
مدحتِ سرورِ کونین پہ مامور کیا
ناز ہو مجھ کو مقدر پہ شہا ،آپ نے گر
کاسۂ چشم کو دیدار سے معمور کیا
چوم کر ہم نے تصور میں سنہری جالی
صدمۂ فرقتِ سرکار کو کافور کیا
اب کوئی منظرِ پر کیف لبھاتا ہی نہیں
گنبدِ سبز نے ایسا مجھے مسحور کیا
میں بھی ہوں محورِ کون و مکاں کا شیدائی
مجھ کو تقدیر نے یونہی نہیں مغرور کیا
مجھ کو اللہ نے مدحت کی اجازت دے کر
مجھ سے گمنام کو سنسار میں مشہور کیا
چند لمحے جو مواجہ پہ حضوری کے ملے
بارشِ نور نے اشفاق شرابور کیا
شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری
کتاب کا نام :- زرنابِ مدحت