حضوری جو کہ خوابوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے
شہِؐ دیں کے خیالوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے
متاعِ عشق سے تعبیر کرتا ہے جسے عالم
وہ حبِ شہؐ کے جذبوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے
سرِ محشر بھی ہو گی مونس جاں رحمتِ آقاؐ
یہاں جو ان کی یادوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے
ہیں نظریں جالیوں پر، سبز گنبد اور مواجہ پر
بہارِ لطف جلووں کی بدولت ساتھ رہتی ہے
سحر خوش قسمتی کی جس کو کہتے ہیں، وہ اے طاہرؔ!
مؤدّت کے اجالوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- طرحِ نعت