حضوری جو کہ خوابوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے

حضوری جو کہ خوابوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے

شہِؐ دیں کے خیالوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے


متاعِ عشق سے تعبیر کرتا ہے جسے عالم

وہ حبِ شہؐ کے جذبوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے


سرِ محشر بھی ہو گی مونس جاں رحمتِ آقاؐ

یہاں جو ان کی یادوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے


ہیں نظریں جالیوں پر، سبز گنبد اور مواجہ پر

بہارِ لطف جلووں کی بدولت ساتھ رہتی ہے


سحر خوش قسمتی کی جس کو کہتے ہیں، وہ اے طاہرؔ!

مؤدّت کے اجالوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

کبھی نہ چھوڑے ہے تنہا خیالِ یار مجھے

ممتاز ہیں دنیا میں اسی ایک سبب سے

دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے

خود اپنا قصیدہ ہے نامِ محمد

اَلسَّلام اے اَحمدَت صِہْر و بَرادر آمدَہ

اَکھ روندی اے جد آوا دے دربار دے چیتے آوندے نے

حضور قلب ہے بے چین مجھ سے راضی ہوں !

خدایا ان کے در کی حاضری لکھ دے مقدر میں

رحمتِ عالم نور مجسم شمِع ہدایت کیا کہنے

محبوب مدینے والے دے دربار توں ملدا ہر ویلے