رحمتِ عالم نور مجسم شمِع ہدایت کیا کہنے

رحمتِ عالم نور مجسم شمِع ہدایت کیا کہنے

دستِ مروت چشمِ بصیرت نطقِ حقیقت کیا کہنے


سب سے نیا اندازِ تبسّم سب سے جُدا اعلانِ کرم

کِس کو مِلے گی کِس کو مِلی یہ صورت و سیرت کیا کہنے


جود و سخا بیگانوں پر بھی دشمن پر بھی لطف و عطا

سرتاپا تصویرِ وفا عنوانِ محبت کیا کہنے


باعثِ خلقِ ارض و سما اے زینتِ بزم کون و مکاں

ارض و سما پر کون و مکاں پر تیری عنایت کیا کہنے


قدرت کا ہر جلوہ اعظؔم ان کی صورت سے ہے عیاں

آپ کی ذاتِ گرامی ہے آئینہء قدرت کیا کہنے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

وہ تو الطاف پہ مائل ہیں عدو کی بھی طرف

یاد اُس دَر کی مِرے دل کو سدا خوش رکھّے

توفیق ثنائوں کی اسی در کی عطا ہے

حضور! کیا منہ ہے اب ہمارا جو پاس آئیں

حسنِ سرکار کا جو لے کے نمک جاتے ہیں

کی پُچھدا ایں حال نبی دیاں سیراں دے

سرکارِ دو عالم کا اگر در نہیں دیکھا

جیتا ہوں مرے آقا

راحت فزا ہے سایہء دامانِ مصطفیٰﷺ

لج پال نبی کملی والا من ٹھار وی اے غم خوار وی اے