علاجِ گردشِ لیل و نہار تُو نے کیا

علاجِ گردشِ لیل و نہار تُو نے کیا

غبارِ راہ کو چھو کر بہار تُو نے کیا


ہر آدمی کو تَشخّص ملا ترے دَم سے

جو بے شمار تھے ‘ ان کو شمار تُو نے کیا


اٹھا کے قعرِ مذلّت سے ابنِ آدم کو

وقار تُو نے دیا ‘ باوقار تُو نے کیا


کوئی نہ جن کی سنے ‘ اُن کی بات تُو نے سنی

ملا نہ پیار جنہیں ‘ اُن سے پیار تُو نے کیا


اگر غریب کو بخشے حقوق لامحدود

تو قصرِ شاہ کو بھی بے حصار تُو نے کیا


جنہیں گماں تھے بہت ‘ اپنی سرفرازی کے

یہ یک نگاہ اُنہیں ‘ خاکسار تُو نے کیا


دل و دماغ کے سب چاند ہو چکے تھے غروب

یہ وہ اُفق ہے ‘ جسے تاب دار تُو نے کیا


جمالِ قول و عمل ہو کہ حسنِ صدق و صفا

خدا نے جو بھی دیا ‘ پائیدار تُو نے کیا


جب اُن کے نطق کو پہنچی ‘ ترے یقیں کی آنچ

جو بے زباں تھے ‘ انہیں شعلہ بار تُو نے کیا


یہ لطف غالبؔ و اقبالؔ تک نہیں محدود

ندیمؔ کو بھی صداقت نگار تُو نے کیا

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

محمد رسول خُدا آگئے نیں

خوشبو جو مل گئی ہے یہ زلفِ دراز سے

حبیبِ رب عُلا محمدؐ

دل میں اترتے حرف سے مجھ کو ملا پتا ترا

بیاں ہو کس سے کمالِ محمدِ عربی

اے ہادئ دارین، مقدّر گرِ آفاق

یادِ نبیؐ کی کرتی آئینہ داری راتیں

سن سن کے گلاں یار دیاں اج ہویاں مست ہواواں نے

رونقِ دو جہاں آپ ہیں

کروں تجھ سے محبت آخری منزل کے آنے تک