جھاڑ دے خاک قدم گر تری ناقہ آقا

جھاڑ دے خاک قدم گر تری ناقہ آقا

سارے بیماروں کو ہوجائے افاقہ آقا


سب اسیروں نے ترے در سے رہائی پائی

ساری دنیا کا تو مولائے عِتاقہ آقا


مُلک ارضین و سماوات کا کہنا کیا ہے

لامکاں جب ہےترا جزوِ علاقہ آقا


ترے دم سے دمِ انساں ہے بہ حصرِ تحفیظ

ورنہ کچھ عیب نہ تھا خوں کا اِراقہ آقا


چاہے تو کوہِ زَری ساتھ چلیں ، پاس مگر

کچھ بھی رکھتا نہیں زر بخشِ سراقہ آقا


عقدہ کھولا ہے یہ تفہیمِ " اَنا قاسم " نے

اختیاری تھا سراسر ترا فاقہ آقا


فخر تجھ کو نہیں " لا فخر " کے فرماں والے

فخر تو ان کو ہو جن کا ہے تو آقا آقا


کیوں نہ کہلائے معظم ترا ناکارہ غلام

جب تری نعت کی ہے سر پہ اُتاقہ آقا

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

محمد محمد صدا دیونی ایں

کشتی دل کے ناخدا صلی علی محمد

شاہ دیں شہ انام

اے شفیع المذنبیںؐ خیر الانام الصلوٰۃ والسلام

نبیؐ کا عشق ملا ساری کائنات ملی

اے موت ٹھہر جا مَیں مدینے تے جا لَواں

شاہِ فلک جناب رسالت مابؐ ہیں

نگا ہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر

قرآں کا حرف حرف ہر آیت پسند ہے

میں نے جب آپ کی دہلیز کو آقاؐ چوما