نگا ہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر

نِگا ہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر تو یادان کی دِل میں سمائی ہوئی ہے

میں قربان اس نِسبتِ مصطفےٰ کے یہ نِسبت بڑا رنگ لائی ہوئی ہے


ہم اہلِ وفا کا بھرم ہیں تو وہ ہیں عطا ہیں تو وہ ہیں کرم ہیں تو وہ ہیں

جِسے لوگ کہتے ہین ویرانَہ دِل یہ دنیا انہیں کی بسَائی ہوئی ہے


خلش قلبِ بیتاب کی کم نہ ہوتی دلیلِ محبت فراہم نہ ہوتی

سَلامت رہیں میر ی آنکھوں کے آنسو یہی زندگی میں کمائی ہوئی ہے


گدائے نبی ہے زمانے کا سلطاں فِدا اس کی قِسمت پہ ہے شانِ شاہاں

خدا کی قسم وہ غنی ہے کہ جِس نے مدینے میں دھونی رمائی ہوئی ہے


کبھی خود کو میں نے مدینے میں پایا کبھی عرش بھی میری آنکھوں میں آیا

یہ ان کی محبت نے مِعراج بخشی مِری لامکاں تک رسائی ہوئی ہے


یہ نامِ محمدؐ میں تا ثیر دیکھی بدلتی ہوئی پَل میں تقدیر دیکھی

انہیں جب پکارا ہے بیتاب ہو کر مِری قید غم سے رہائی ہوئی ہے


غلامِ رسولِ مکرّم ہے خالدؔ نہ زاہد ہے خالؔد نہ عابد ہے خالؔد

مگر اس کرم کا ٹھکا نا نہیں ہے پہاڑ ایک نا چیز رائی ہوئی ہے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

اُنکا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے

در نبی یہ مقدر جگائے جاتے ہیں

ہم پہ ان کی ہیں رحمتیں کیا کیا

اوہدی بولی رب دی بولی اے گفتار دیاں کیا باتاں نیں

بانیِ دور جدید مصطفؐےٰ ہیں مصطفؐےٰ

تیرے تے سلام سانوں تار دین والیا

خوشا ان کی محبت ہے بسی

کِس کے جلوہ کی جھلک ہے یہ اُجالا کیا ہے

راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں

وچھوڑے دے میں صدمے روز