جس سے تم روٹھو وہ برگشتئہ دنیا ہو جائے

جس سے تم روٹھو وہ برگشتئہ دنیا ہو جائے

تم جسے چاہو وہ قطرہ ہو تو دریا ہو جائے


ان کی دہلیز پہ رکھدوں تو جبیں پھر نہ اٹھے

عالم شوق میں ایسا کوئی سجدہ ہو جائے


قہر سے دیکھو تو شاداب چمن جل جائے

مسکرا دو تو مری خاک بھی زندہ ہو جائے


جس پر تم ڈال دو خوش ہو کے نگاہ رحمت

اوج پر اس کے مقدر کا ستارا ہو جائے


اے خوشا بخت کہ جب موت کی ہچکی آئے

نور والے ترے جلوؤں کا نظارا ہو جائے


چاہنے والے ہی دنیا میں رہیں خانہ خراب

آپ اگر چاہیں تو یہ غم بھی گوارا ہو جائے


دیکھئے ڈوب ہی جائے نہ بے چارہ ارشد

اب تو سرکار مدینہ سے اشارا ہو جائے

شاعر کا نام :- علامہ ارشد القادری

کتاب کا نام :- اظہار عقیدت

دیگر کلام

جن کو نبیؐ کی ذات کا عرفان مل گیا

سر رشتۂ کُن فکاں محمدؐ

مدینہ جائے قرا رِجاں ہے مدینہ مسکن ہے راحتوں کا

مجھ کو درپیش ہے پھر مُبارَک سفر

میرے محبوب یکتا ازل توں ایں توں

کتّھے اوہدی صفت ثنا کتّھے میرے اکھّر

مر کے اپنی ہی اداؤں پہ امر ہو جاؤں

جبینِ شوق ان کے آستانے پر جھکی ہوگی

مُصطفےٰ مُجتبےٰ محمدؐ ہیں

نور و رحمت دا خزینہ اے مدینے والا