جو یادِ شہرِ نبی سے کشید ہوتے ہیں

جو یادِ شہرِ نبی سے کشید ہوتے ہیں

قسم خدا کی وہ آنسو مفید ہوتے ہیں


حصارِ مدحِ رسولِ خدا میں رہنے سے

دلوں میں نور اجالے مزید ہوتے ہیں


اُنہِیں کو قرب کی لذّت سے آشنائی ہے

وہ جن پہ ہجر کے حملے شدید ہوتے ہیں


تصوّرات پہ حاوی ہو جب خیال نبی

قسم خدا کی وہ لمحاتِ عید ہوتے ہیں


حسین والوں کی آہیں جنہیں سنائی نہ دیں

طبیعتوں کے وہ حاکِم یزید ہوتے ہیں


وہی نظارے ہیں بس دیکھنے کہ لائق جو

بدستِ گنبدِ خضرٰی مُرید ہوتے ہیں


برائے قفلِ زیاراتِ گلشنِ مدحت

خیال آپ کے مثلِ کلید ہوتے ہیں


تبسم اُن کی محبت جنہیں گوارا نہیں

وہی نتیجہِ "ھَلْ مِنْ مَّزِیْدْ" ہوتے ہیں

دیگر کلام

مطلعِ نورِ الٰہی ہے نہارِ عارض

زلف دیکھی ہے کہ نظروں نے گھٹا دیکھی ہے

پڑھاں نعتاں ، کراں عرضاں ترے قدماں دے وچ آقاؐ

اُٹھی نظر تو روئے نبیؐ پر ٹھہر گئی

خدا دی خُدائی محمد دے در تے

میرا سوہنا عربی ڈھول

یارسول اللہ تیری شان پر جان بھی قربان ھے

مدینہ شہر میں اپنا قیام ہو جائے

یاد میں ان کی جو گزرے زندگانی اور ہے

سر جُھکا لو احمدِ مختار کا ہے تذکِرہ