کب ملا ہے کسی سکندر سے

کب ملا ہے کسی سکندر سے

جو ملا ہم کو آپ کے در سے


میری نسبت ہے اللہ والوں سے

ٹل گئی ہر بلا مرے سر سے


خلوتیں کیا ہیں جلوتیں کیا ہیں

پوچھ جا کر کسی قلندر سے


آ رہی ہے صدائے اللہ ھو

کون گذرا ہے من کے مندر سے


اس کو اللہ کا کرم سمجھو

کوئی خالی گیا نہ اس در سے


میرے لج پال کی عطاؤں کی

آ رہی ہے صدا ہر اک گھر سے


ایک قطرہ ہمیں بھی دے ساقی

اپنے فیضان کے سمندر سے


اللہ والوں کے در پہ سر رکھ دے

دل نے آواز دی ہے اندر سے


سب کو خیرات بانٹنے والے

ایک ٹکڑا ہمیں بھی لنگر سے


ہو نگاہِ کرم نیازی پر

خالی جائے نہ آپ کے در سے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

رُخِ پر نور پر زیرِ جبیں سرکار کی آنکھیں

پہنچ ہی گیا میں وہاں روتے روتے

لفظ جو میں نے سجائے نعت میں

سانوں دسو ڈر کاہدا طوفاناں دا

خواب کو رفعت ملے ‘ بے بال و پر کو پر ملے

کیا کریں محفلِ دِلدار کو کیونکر دیکھیں

بُلاوا دوبارہ پھر اِک بار آئے

حضورؐ آپ کی سیرت کو جب امام کیا

جلوہ گر مشعل سرمدی ہوگئی

صَلِّ عَلےٰ نَبِیِّناَ صَلِّ عَلےٰ مُحَمَّدٍ