کفیلِ عظمتِ قرطاس و افتخارِ قلم

کفیلِ عظمتِ قرطاس و افتخارِ قلم

حضور آپ کی مدحت ہے اعتبارِ قلم


سرِ ورق جو گُلِ اسمِ شہ مہکتا ہے

اسی سے خلد بداماں ہے ریگ زار قلم


سرِ بیاں ہے قلم خلقِ اولین جہاں

پسِ بیاں ہے وہاں تو ہی پردہ دارِ قلم


ثنائے سرورِ عالم میں ہے کشش ایسی

کہ خود ہے شانۂِ قرطاس زیرِ بارِ قلم


عروسِ قطرۂِ مدحت پہ وارنے کے لیے

ہیں بے شمار جواہر بکف بِحارِ قلم


کہوں گا سہوِ قلم ماسوائے مدحت کو

رہی ثنا تو ہے واللّٰہ شاہکارِ قلم


ثنائے گل کو معظم چمن بنے کیسے

کِھلا سکی نہیں اک پھول بھی بہارِ قلم

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

زمیں پر عظمتِ ارض و سما بن کر نہیں آیا

اے شہِ بیکس نواز کوئی نہیں چارہ ساز

سارے غلام سرخرو سارے غلام سرفراز

جب سے ہمارے ہاتھوں میں دامانِ نعت ہے

شانِ حضور فکرِ بشر میں نہ آ سکے

ہر نام سے جو نام تقدس میں بڑا ہے

کوئی مقام نہیں ہے درِ نبیؐ کی طرح

حرصِ دنیا اے غلامِ سیّدِ ابرار چھوڑ

نی سیّو جہناں دیکھے نے زلفاں دے چھلے

جس کو نسبت ہوئی آپ کے نام سے