کہیں جس کو دوائے دردِ ہجراں یا رسُول اللہ ؐ

کہیں جس کو دوائے دردِ ہجراں یا رسُول اللہ ؐ

دکھانا مجھ کو بھی وہ رُوئے تاباں یا رسُول اللہؐ


کَرم یا رحمتہ اللّعالمیں یا شافِع محشر

کہ ہے خالی عمَل سے میرا داماں یا رسُول اللہ ؐ


سُنا ہے آپ ہر عاشق کے گھر تشریف لاتے ہَیں

مرے گھر میں بھی ہو جائے چراغاں یا رسُول اللہؐ


کبھی تو رحم آجائے مری آشُفتہ حالی پر

کبھی تو ہو گُذر سُوئے غریباں یار سُول اللہ ؐ


دکھاتا پھر رہا ہُوں کب سے اِن سینے کے داغوں کو

سِلے گا کب مرا چاکِ گریباں یا رسُول اللہ ؐ


تُمھارا ذِکر کرتا جاؤں گا میدانِ محشر میں

یہی تو ہے مری بخشش کا ساماں یا رسُول اللہ ؐ


کِیا ہے نام لیواؤں میں شامِل اپنے اعظؔم کو

نہ بھُولوں گا قیامت تک یہ اِحساں یا رسُول اللہ ؐ

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

وجہِ تخلیقِ کل رحمتِ عالمیں خاتم الانبیاء

اجالا جس کا ہے دو جہاں میں وہ میرے آقا کی روشنی ہے

عرشاں فرشاں نوں عقیدت دا ہلارا آیا

خسروی کے سامنے نہ سروری کے سامنے

جھلیاں ہنیریاں تے رحمتاں سنبھالیا

جس سے تم روٹھو وہ برگشتئہ دنیا ہو جائے

جد طیبہ دے نُوری جلوے وچ خیال کھلو جاندے نے

پڑھ کر درودِ پاک ، ثنا کی طرف گیا

سردارِ قوم سرورِ عالم حضورؐ ہیں

آیا غلام شاہِ دنیٰ کی نگاہ میں