کہیں بند میکدہ ہے کہیں جام چل رہا ہے

کہیں بند میکدہ ہے کہیں جام چل رہا ہے

تیری رحمتوں کا دریا ہے جو عام چل رہا ہے


کوئی مانے یا نہ مانے یہ کریم کا کرم ہے

تیرا کام چل رہا ہے میرا کام چل رہا ہے


کتنے نظام آئے نہ رہ سکے وہ جاری

جو نظام ہے نبی کا وہ نظام چل رہا ہے


ہے اس کا سب زمانہ ہے اسی کی بادشاہی

تیرے راستے پہ تیرا جو غلام چل رہا ہے


چاہو جو قرب ان کا تو پڑھو درود اُن پر

یہ وظیفہ ہے اک ایسا جو مدام چل رہا ہے


میں کون ہوں میں کیا ہوں جو کچھ بھی ہوں نیازی

نام نبی کا صدقہ مرا نام چل رہا ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

رفرفِ فکر جو شاہ کی چوکھٹ پر جاتا ہے

ذکر سرور سے دل بھرا نہ کرے

جو سایہ ہی نہیں تیرا کہاں

درونِ دل محبتوں کا اعتکاف ہو گیا

کتنے خوش بخت غم کے مارے ہیں

مجھ پہ چشمِ شِفا کیجئے

میرا گدا میرا منگتا میرا غلام آئے

حاصل زندگی ہے وہ لمحہ

اوّلیں آخریں ترے صدقے

ؐیا شفیع المذنبیںؐ یا رحمتہ اللعالمیں