کہیں بند میکدہ ہے کہیں جام چل رہا ہے
تیری رحمتوں کا دریا ہے جو عام چل رہا ہے
کوئی مانے یا نہ مانے یہ کریم کا کرم ہے
تیرا کام چل رہا ہے میرا کام چل رہا ہے
کتنے نظام آئے نہ رہ سکے وہ جاری
جو نظام ہے نبی کا وہ نظام چل رہا ہے
ہے اس کا سب زمانہ ہے اسی کی بادشاہی
تیرے راستے پہ تیرا جو غلام چل رہا ہے
چاہو جو قرب ان کا تو پڑھو درود اُن پر
یہ وظیفہ ہے اک ایسا جو مدام چل رہا ہے
میں کون ہوں میں کیا ہوں جو کچھ بھی ہوں نیازی
نام نبی کا صدقہ مرا نام چل رہا ہے
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی