کتنے خوش بخت غم کے مارے ہیں

کتنے خوش بخت غم کے مارے ہیں

جو کسی کے نہیں تمہارے ہیں


اُس توقع کی آبرو رکھنا

جس توقع پہ دن گزار ے ہیں


ناز رب کو تمہاری خِلقت پر

ہم کو یہ ناز ہم تمہارے ہیں


جو غمِ عشقِ مصطفٰؐے میں بہیں

وہ تو آنسو نہیں ستارے ہیں


تم نگہبان ہو بحمدِ اللہ

جتنے طوفاں ہیں سب کنارے ہیں


عاصیوں کا نصیب کیا کہنا

یہ حبیبؐ ِ خدا کو پیارے ہیں


سارے جلوے رسولؐ کے خالدؔ

حُسن ِ مطلق کے استعارے ہیں

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

یہی انجامِ قال و قیل ہوا

بہت ناز ان کے اُٹھائے گی دُنیا

کس قدر تھا احترامِ باریابی دیکھیے

شان اُچا اے عرش معلی توں وی

مصطفیؐ و مجتبیٰؐ میرے حضورؐ

اوڑک نوں تے ٹر جانا کوئی کار تے کر کر جاواں

!خاور کہوں کہ بدرِ منّور کہوں تُجھے

ہر اک بات امی لقب جانتے ہیں

جو مدینے میں کہیں اپنا ٹھکانہ کر لے

کملی والے میں صدقے تری یاد توں آکے جو بیقراراں دے کم آگئی