کرم محاسن وسیع تیرےؐ

کرم محاسن وسیع تیرےؐ

مقام رتبے رفیع تیرےؐ


نبیؐ رسولوںؑ کا مقتدا توؐ

نبیؐ ہیں پیچھے جمیع تیرےؐ


خدا کی مرضی تو بس یہی ہے

بنے رہیں ہم مطیع تیرےؐ


ہے تیریؐ نسبت سے میری قیمت

غلام سب ہیں وقیع تیرےؐ


پلک جھپکنے میں عرش پر تھے

قدم تھے اتنے سریع تیرےؐ


عذابِ رسوائی سے بچانا

غلام ہیں یا شفیعؐ تیرےؐ

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

حضور! ایسا کوئی انتظام ہو جائے

زُلفِ سرکار سے جب چہرہ نکلتا ہوگا

حضورِ کعبہ حاضر ہیں حرم کی خاک پر سر ہے

زندگی کا مسئلہ ہے واپسی

بخت میرا جو محبت میں رسا ہو جائے

تمام دنیا یہاں سلامت تمام عالم وہاں سلامت

رگِ جاں ذکرِ احمد سے بہت سرشار ہوتی ہے

حاجیو! مدینے کا جب کبھی سفر کرنا

ہے عجب نعت کا مقطع سے طلوع

اگر پھر سے مدینے کی طرف ہم چل پڑے ہوتے