خُلد مری ‘ صرف اُس کی تمنا

خُلد مری ‘ صرف اُس کی تمنا صلی اللہ علیہ وسلم

وہ مرا سِدرّہ ‘ وہ مرا طُوبیٰ ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


غارِ حِرا میں وہ تنہا تھا ‘ تنہائی میں بھی یکتا تھا

چار طرف ذکر ِ اِقرا تھا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


قبل اُس کے مسجود تھے کتنے ‘ فرعون و نمرود تھے کتنے

کتنے بُتوں کو اُس نے توڑا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


اُس کا جلال ہے بحرو بر میں ‘ اُس کا جمال ہے کوہ و قمر میں

اُس کی گرفت میں عالمِ اَشیا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم


وہ جو بظاہر خاک نشیں تھا ‘ لیکن جو اَفلاک نشیں تھا

میں ہوں ندیمؔ غلام اُسی کا ‘ صلی اللہ علیہ وسلم

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

تمہیں چاہا ہے سڑسٹھ سال ابھی تو

کملی والے میں صدقے تری یاد توں

سر چشمہ عطا درِ خیرؐ الورای کی خیر

آپ کا ثانی شہا کوئی نہیں

وہ حسن بے نقاب ہوا بارہا مگر

کتنی صدیوں سے چمکتا تھا ہمارا سورج

جو خواب میں کبھی آئیں حضور آنکھوں میں

اترے وہ اِس طرح مرے خواب و خیال میں

نور نوری کا ہمیں نوری بناتا جائے گا

حروفِ زر ناب کا حسیں انتخاب نکلے