کیا خوب حاضری کے یہ امکان ہو گئے
پھر سے مدینہ پاک کے مہمان ہو گئے
کتنے کٹھن تھے راستے چارہ نہ تھا کوئی
ان کی نظر ہوئی ہے تو آسان ہو گئے
تحفے دُرود کے لیے قدموں میں آ گئے
ایسے کُھلے نصیب کہ حیران ہو گئے
حاصل ہوئی جو دولتِ دیدار یوں لگا
بن کر بھکاری آئے تھے سلطان ہو گئے
آنکھوں میں روضہ پاک کے منظر سمو لیے
پورے تمام ناز کے ارمان ہو گئے