ہر اک بات امی لقب جانتے ہیں

ہر اک بات امی لقب جانتے ہیں

بڑے باخبر ہیں وہ سب جانتے ہیں


محمدﷺ پکارا تو کیا لطف پایا

زباں جانتی ہے یا لب جانتے ہیں


مجھے اشتیاقِ زیارت ہے کتنا

مری چشمِ تر کی طلب جانتے ہیں


غلاموں کو رکھتے ہیں اپنی نظر میں

یہاں تک کہ نام و نسب جانتے ہیں


ولادت کی شب کون غمگیں ہوا ہے

کہاں پر ہے جشنِ طرب جانتے ہیں


یہ احساس محشر میں رکھے گا شاداں

مجھے صرف محبوبِ رب جانتے ہیں


حضوری ملی ہے مجھے سنگِ در کی

مرا نام شاہِ عرب جانتے ہیں


گلابوں کی نکہت کو اہلِ بصارت

ترے حسن کی تاب و تب جانتے ہیں


رہے ان کے اشفاقؔ چہرے منور

جو سلطانِ دیں کا ادب جانتے ہیں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

زندہ ذوق خالد و ضرار افغانوں میں ہے

سوالی تیرے نیں خاکی تے نوری یا رسول اللہ

چھوٹتا ھے تیرا دربار مدینے والے

فرش تا عرش ہیں سارے زمانے آپؐ کے

اَلسَّلَام اے خسروِ دنیا و دِیں

وہ بختاور ہیں جن کو دم بدم یادِ خدا آئے

مدینے جا کے آقا سے ، مرا یہ ماجرا کہنا

دل نے روشن کیے ثناء کے چراغ

آسرا ہے شفیعِ محشر کا

عاصیوں کو دَر تمہارا مِل گیا