لب پہ آقا کی گفتگو آئے

لب پہ آقا کی گفتگو آئے

دل میں طیبہ کی آرزو آئے


میرے لہجے سے نعت یوں چھلکے

گنبدِ سبز جا کے چُھو آئے


حسنِ مدحت مجھے ملے ایسا

حُسنِ حسان ہو بہو آئے


تشنگی کو ملے قرار ایسا

من میں کوثر کی آب جو آئے


میں بھی طیبہ کا وہ قمر دیکھوں

جس کے حصے میں کاخ و کو آئے


کاش محشر میں آپ یہ کہہ دیں

نعت میری، سنانے تُو آئے


نامِ نامی نبی کا لیتے ہی

میری قسمت میں رنگ و بو آئے


تو بھی قائم سلام کر اُس کو

نعت سننے جو با وضو آئے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

ہر خوشبو کے ہر جھونکے کی پہلی چاہ مدینہ ہے

جاری ہے دو جہاں پہ حکومت رسولؐ کی

پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سُناتے جائیں گے

عشق کی آہ و زاریاں نہ گئیں

خامۂ اشفاق ہے مبہوت فن سجدے میں ہے

یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے

منتظر دونوں عالم تھے جن کے لیے

طیبہ میں سدا صبُحِ مسلسل کا سماں ہَے

وسے تیرا دربار پیا پا جھولی خیر فقیراں نوں

اللہ ویکھاوے سب نوں