میکدے سے نہ کوئی جام سے کام

میکدے سے نہ کوئی جام سے کام

ہم کو ہے مصطفٰی کے نام سے کام


نور سے ربط کیا اندھیرے کو

نار کو کیا تِرے غلام سے کام


رمز محبوب اور محب جانیں

ہے فرشتے کو بس پیام سے کام


ان کی تعظیم ہم نہ چھوڑیں گے

رکھ ! منافق تو اپنے کام سے کام


ذکرِ رخسار و زلف کرتے ہیں

ہم کو ہے یادِ صبح و شام سے کام


طالبانِ جمالِ یار کو کیا ؟

حور مقصورہ فی الخیام سے کام


بابِ معراج میں نہیں اچھا

مبحثِ خَرق و اِلتِیام سے کام


یادِ قدّ و دہان و زلف میں ہے

بس الف میم اور لام سے کام


منکرو ! تم کو بھی پڑے گا ضرور

روزِ محشر شہِ اَنام سے کام


ہو معظمؔ کوئی بھلا کہ برا

ان کو ہے صرف لطف عام سے کام

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

وہ ایک نام جو آب حیات ہے لوگو

دل میں ہے خیال رخ نیکوئے محمدﷺ

ڈبو دیں گے مرا بیڑا حوادث

خدا نے دل دیا دل کو خدا نبیؐ نے دیا

کیڈا سوہنا نام محمدؐ دا

ہے اُن کے حُسن ِ مساوات کی نظیر کہاں

ٹھہرو ٹھہرو رہ جاؤ یہیں کیوں طیبہ نگر سے دور چلے

فصل خزاں میں احمد مختار سے بہار

وظیفہ پڑھ کلامِ رب، کلام اعلیٰ حضرت کا

پیکرِ عدل و کرم میرے حضورؐ