فصل خزاں میں احمد مختار سے بہار

فصل خزاں میں احمد مختار سے بہار

وہ رنگ اور نمود کا اک دائرہ بھی ہے


کردار جس کا حشر کے دن تک مثال ہے

قائم رہے فضا میں وہ ایسی صدا بھی ہے


معراج جس کی آدم خاکی کا ہو عروج

اس کے سوا جہاں ہیں کوئی دوسرا بھی ہے؟


ہر معرکہ میں نعرہ حق ہے اسی کا نام

خلوت سرائے جاں کا وہی آشنا بھی ہے


نام اس کا لب کے واسطے اک موج سلسبيل

پیشانی نظر کے لئے نقش پا بھی ہے

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

پہلے درود پڑھ کے معطر زباں کرو

کرم آج بالائے بام آ گیا ہے

پُر تجلی کیوں نہ ہو اس کے مقدر کا چراغ

دو جہاں کے شہر یار الصلوٰۃ والسّلام

ایک سے ایک نئی بات مدینے دیکھی

مِری ذات نُوں سوہنیا ں درداں توں

رحمت ذوالجلال

بن جاؤں کبھی میں بھی مدینے کی مکیں کاش

ترے دَربار کے جبریل دَرباں یَارَسُوَلَ اللہ

ہتھ گورے گورے نے