فصل خزاں میں احمد مختار سے بہار
وہ رنگ اور نمود کا اک دائرہ بھی ہے
کردار جس کا حشر کے دن تک مثال ہے
قائم رہے فضا میں وہ ایسی صدا بھی ہے
معراج جس کی آدم خاکی کا ہو عروج
اس کے سوا جہاں ہیں کوئی دوسرا بھی ہے؟
ہر معرکہ میں نعرہ حق ہے اسی کا نام
خلوت سرائے جاں کا وہی آشنا بھی ہے
نام اس کا لب کے واسطے اک موج سلسبيل
پیشانی نظر کے لئے نقش پا بھی ہے
شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی
کتاب کا نام :- نسبت