میں گدا تو میرا سلطان مدینے والے

میں گدا تو میرا سلطان مدینے والے

تیری رحمت کا ملے دان مدینے والے


کوئی تجھ سا ہے نہ ہوگا نہ ہوا ہے واللہ

کوئی کیا جانے تیری شان مدینے والے


بہر حسنین میرے دل کی صدائیں سن لے

اے شب اسرئی کے مہمان مدینے والے


آ بھی جاؤ دل بیتاب کی تسکیں، بن کر

دل کی دنیا ہوئی ویران مدینے والے


کالی کملی کا میرے سر بھی سایہ کرنا

جب لگے حشر کا میدان مدینے والے


اب کہ مجھ کو بھی مدینے میں بلانا آقا

ہوں تیرا ادنی ثنا خوان مدینے والے


ہے نیازی بھی تیرے در کا بھکاری داتا

بھر دے بھر دے میرا دامان مدینے والے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

امیدیں جاگتی ہیں دل ہیں زندہ

کشتِ خیال خشک ہے ، ابرِ سخا سے جوڑ !

کِتنا بڑا ہے مُجھ پہ یہ اِحسانِ مصطؐفےٰ

تُو قاسمِ انوار ہے جب تُو نے نظر کی

ایک ایک قولِ پاکِ شہِ دوسرا ہے سچ

مقبول دُعا کرنا منظور ثنا کرنا

بے یار تے بے وس دے مددگار تُسی او

معنیِ حرفِ کُن

ہر طرف مولا کی مدحت جو بیاں ہوتی ہے

عمل سب سے بڑا طاعت حبیبِ ِکبریا کی ہے