مرحبا ہزار مرحبا آگئے ہیں سیدِ زمن

مرحبا ہزار مرحبا آگئے ہیں سیدِ زمن

نور بار ہوگئی فضا آگئے ہیں سیدِ زمن


بے کسی کے دن ہوئے تمام ہر کوئی ہے آج شاد کام

بے کسوں کا بن کے آسرا آگئے ہیں سیدِ زمن


آگئی بہارِ صبحِ نو ظلمتوں کی رات ڈھل گئی

عہدِ انقلاب آگیا آگئے ہیں سیدِ زمن


حق شناس ہوگیا بشر پا گیا شعورِ بندگی

مقصدِ حیات مل گیا آگئے ہیں سیدِ زمن


سنگ لب کشا ہوئے ادھر ماہتاب شق ہوا ادھر

تھا نبیؐ کا ایسا معجزہ آگئے ہیں سیدِ زمنؐ


آگیا گلوں پہ بانکپن نو عروس بن گئی کلی

دن خزاں کے ہوگئے ہوا آگئے ہیں سیدِ زمن


قیدِ گمرہی سے مل گئی کاروانِ دہر کو نجات

مل گیا جہاں کو رہنما آگئے ہیں سیدِ زمنؐ


پستیوں میں غرق دہر کو ہوں گی سر بلندیاں نصیب

بخشنے جہاں کو ارتقا آگئے ہیں سیدِ زمن


دل سے دور ہوں گی نفرتیں ختم ہوں گی سب کدورتیں

امن کا چراغ جل گیا آگئے ہیں سیدِ زمن


عاصیو! کرو نہ کوئی غم، پہنے تاج شافعِ امم

لے کے مژدہائے جاں فزا آگئے ہیں سیدِ زمن


پاش ہوگا ہر بتِ حرم ہوگا ختم قبضۂ صنم

پاک ہوگا خانۂ خدا آگئے ہیں سیدِ زمن


تو اگر ہے عاشقِ نبیؐ ہو کے با ادب منا خوشی

ورد کر درودِ پاک کا آگئے ہیں سیدِ زمن


جشنِ آمدِ حضور ہے احسؔن آج تو بھی وجد میں

چھیڑ نعتِ پاک مصطفیٰؐ آگئے ہیں سیدِ زمن

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا

کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر

مرحبا کیا شان کیا رُتبہ ترا

جو نبی کا غلام ہوتا ہے

لاشریک و لم یزل رب رب ہی معبودِ جہاں ہے

یہ مانا کہ سب کچھ خُدا سے ملا ہے

نازشِ انس و جاں شاہِ والا حشم

یارب پھر اَوج پر یہ ہمارا نصیب ہو

جلالِ آیتِ قرآں کو جو سہار سکے

سلگتے صحرا پہ خوش نصیبی