محبوب کے قدموں میں اِک

محبوب کے قدموں میں اِک سیلِ رواں دیکھا

ہاتھوں میں لئے کاسہ ہر پیر و جواں دیکھا


وہ شہر مدینہ کے پُر نُور گلی کوچے

ہم نے تو جدھر دیکھا رحمت کو عیاں دیکھا


جذبات مدینے میں رہتے ہیں کہاں قابو

خود رفتہ نظر آیا جس کو بھی جہاں دیکھا


سرکارؐ! غلاموں کو خیرات عطا کردیں

مایوس نہیں لوٹا آیا جو یہاں دیکھا


اس عاجز و بے کس کو پھر اذنِ حضوری ہو

جو لطف یہاں پایا دنیا میں کہاں دیکھا


عشاق چلے جس دم سرکارؐ کے روضے سے

آنکھوں میں جھڑی دیکھی ‘ دل گریہ کناں دیکھا


اک حشر ہوا برپا ‘ اِک ہُوک اُٹھی دل میں

جب گنبدِ خضرا کو نظروں سے نہاں دیکھا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مہکار مدینے کی

دیگر کلام

حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے

ہو رہا ہے انعقادِ بزمِ مدحت شاذ شاذ

بے خوف، زمانے میں گنہگار ہے تیرا

بادِرحمت سنک سنک جائے

وہ گنبد ہے کہ جس میں ہر صدا گم ہو کے رہ جائے

شہا ! مُجھ سے نکمّے کو شعور و آگہی دے دیں

جذبہ ِ عشق ِ سرکارؐ کام آگیا

نبی محتشم ! تیرا گدائے بے نوا کشفی

کیہہ اس توں ہور وڈی نیک نامی

اب جی میں ہے رہوں کہیں ابادیوں سے دور