میرے آقا کے پسینے کا بدل ممکن نہیں

میرے آقا کے پسینے کا بدل ممکن نہیں

شوق سےکرلیں ہزاروں نکہتوں کا اجتماع


کر نبی، آلِ نبی کی چاہتوں کا اجتماع

دیکھ پھر ہوتا ہے کیسے رحمتوں کا اجتماع


میرے آقا کے پسینے کا بدل ممکن نہیں

شوق سےکرلیں ہزاروں نکہتوں کا اجتماع


جب رسولِ پاک کا جلوہ دکھایا جائے گا

دیکھنا محشر میں ہوگا حیرتوں کا اجتماع


بس درودِ پاک ان پربھیجنے کی دیر تھی

منتشر ہونے لگا پھر آفتوں کا اجتماع


سنتے آیا تھا، مِرے ماتھے کی آنکھوں نے مگر

کوچۂِ طیبہ میں دیکھا رحمتوں کا اجتماع


یا رسول اللہ کہا، مانگی مدد، بھیجا سلام

کیاغلط ہے اس میں، کیسا بدعتوں کا اجتماع


مصطفےٰ، احمدرضا، خواجہ پیا، غوث الوریٰ

پاس اپنے ہے شفیقؔ اِن نسبتوں کا اجتماع

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

مصطفیؐ و مجتبیٰؐ میرے حضورؐ

صاحب علم و حکمت پہ لاکھوں سلام

کیسے رکھتا میں آنکھوں کا نم تھام کر

دل میں سرکارؐ کا غم رکھ لینا

ہم درد کے ماروں کا ہے کام صدا کرنا

ضروری انؐ کی حضوری ہے زندگی کے لیے

ہمسفر جس جگہ رُک گیا آپ کا

دِلوں کو یہی زندگی بخشتا ہے

ہوا نہ ہوگا کبھی حشر تک نبی کوئی

بَہُت رنجیدہ و غمگین ہے دل یارسولَ اللہ