میرے کانوں میں خوشبو گھولتا جب تیراؐ نام آئے
مری پلکوں پہ آنسو اور ہونٹوں پر سلام آئے
مری پہچان ہو محشر کے دن تیرے حوالے سے
تری صبحِ عقیدت نُور بن کر میرے کام آئے
میں اتنا ڈوب جاؤں تیری چاہت میں کہ روزانہ
ترے دامن کی خوشبو میرے گھر تک صبح و شام آئے
تنے سے جس طرح شاخیں لپٹ جاتی ہیں آندھی میں
ترے قدموں میں گر جاؤں میں جب وقتِ قیام آئے
ادب کا یہ تقاضا، عمر بھر اونچی نہ ہوں پلکیں
مگر دل کی تمنا، روز تُو بالائے بام آئے
بُری نظروں سے انساں جب کوئی دیکھے تریؐ جانب
سرِ میدان انجؔم بن کے تیغِ بے نیام آئے
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو