مدح سرا قرآن ہے جس کا تم بھی اسی کی بات کرو

مدح سرا قرآن ہے جس کا تم بھی اسی کی بات کرو

بزم سجاؤ ذکرِ نبیؐ کی اور نبیؐ کی بات کرو


غلبۂ صبحِ نو کی شکستِ تیرہ شبی کی بات کرو

ہوگیا روشن مہرِ رسالت تابانی کی بات کرو


مونسِ بے کس، ہادیِ برحقؐ شافعِ محشر آگئے ہیں

غم کے مارو خوش ہو جاؤ اور خوشی کی بات کرو


جس کی فصاحت پر عالم کی ساری فصاحت نازاں ہے

پیکرِ علمِ لدنی ہے جو اس امّی کی بات کرو


سنگ کو جو آئینہ بنا دے لوہے کو جو موم کرے

ایسے شیشہ گر کے حسنِ شیشہ گری کی بات کرو


لطف و کرم کا جو سر چشمہ جس کی عطائیں لا محدود

شانِ سخاوت میں یکتا جو ایسے سخی کی بات کرو


جس نے متاعِ عزت بخشی اور دکھائی راہِ حق

ایسے راہبرِ برحق کی راہبری کی بات کرو


راہ میں جس نے خار بچھائے ظلم کے پتھر جو برسائے

خیر کی اس کو بھی جو دعا دے ایسے نبیؐ کی بات کرو


باغ و بہارِ خلد کی شبنم جس کے تنِ اطہر کا پسینہ

بعدِ خدا جو افضل و اکمل صرف اسی کی بات کرو


جس کی ضیائے حسن کے پرتو مہر و ماہ و انجم ہیں

ایسے رخِ صد رشکِ حسنِ کنعانی کی بات کرو


ذکرِ محاسن اس کا کرو جو نورِ خدا کا مظہر ہے

ختم ہوئی ہے جس پہ نبوت ایسے نبیؐ کی بات کرو


حسنِ عمل سے بن جاؤ سرکار کے سچے شیدائی

حُبِ نبیؐ کا دعویٰ ہے تو حُبِ نبیؐ کی بات کرو


تذکرہء اصحابِ نبیؐ ہو احسؔن نعتِ پاک کے ساتھ

صدیق و فاروق و عثماں اورعلی کی بات کرو

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

بارگاہِ پا ک میں پہنچے ثنا کرتے ہوئے

فکر اَسفل ہے مری مرتبہ اَعلٰی تیرا

ترے در پر جو کیف آیا کہیں جا کر نہیں آیا

بسی ہے جب سے وہ تصویرِ یار آنکھوں میں

یوں تو ہر دَور مہکتی ہوئی نیند یں لایا

ملکِ خاصِ کِبریا ہو

درِ نبیﷺ پر پڑا رہوں گا

نظارا اے دمِ آخر بتا کتنا حسیں ہوگا

رفرفِ فکر نے فرشِ غزل سے

ونڈ ونڈ فیض تے خزانے آپ دے