منکر ختم نبوت! غرق ہو

منکر ختم نبوت! غرق ہو

تجھ سے ہو کیسی مروت' غرق ہو


ڈوب کے مرجائیں ایسے حکمراں

ایسی بے غیرت قیادت غرق ہو


میں اعلی الاعلان کرتا ہوں لعیں !

تجھ سے اعلان بغاوت ' غرق ہو


اس سے تیری اور بھی ظاہر ہوئی

ذہن کی ساری خباثت غرق ہو


عزت و حرمت رسول پاک کی

دیں میں سمجھے جو بھی بدعت, غرق ہو


مرتبہ پائے غلام مصطفی

دشمن احمد کی عزت غرق ہو


نعت سے ہٹ کر اگر کچھ بھی کہا

یہ نہ ہو ارسل, ریاضت غرق ہو

شاعر کا نام :- ارسلان احمد ارسل

دیگر کلام

نظر سے ذروں کو سورج کے ہم کنار کیا

فراق و ہجر کے لمحات سب گزار چلے

اگر عشقِ نبی میں ضم نہیں ہے

پہنچا ہوں روبروئے حرم صاحبِ حرم

شمس الضحیٰ کہوں تجھے بدر الدُّجیٰ کہوں

گرد گرد لمحوں میں

میری ہر سانس چمکتی ہے

زائر جو بھی شہرِ مدینہ اپنے گھر سے جاتے ہیں

سُتے لیکھ جگاویں آقا

جب خیالوں میں بلاغت کا صحیفہ اترا