مصطفیٰ جان رحمت کی الفت لیے ہر مسلمان کا دل دھڑکتا رہے
توشہء حبِ احمد کی نعمت لیے کارواں زندگانی کا چلتا رہے
بزمِ میلاد اس کرّوفر سے سجی، قلبِ عشاق میں تازگی بھر گئی
جامِ عرفانِ حق آئے گردش میں اب بادہء عشقِ احمد چھلکتا رہے
یہ علی کے عمل سے ہے ثابت ہوا، طاعتِ مصطفیٰ ہے عبادت کی جاں
زانوئے مرتضیٰ پر ہو آقا کا سر، ڈھل رہا ہو جو خورشید ڈھلتا رہے
اک حسین اک حسن دو نواسوں سے ہی سلسلہ خاندان نبی کا چلا
ارضِ مارہرہ میں بھی دو نواسوں سے ہی گلشنِ شاہِ برکت مہکتا رہے
روبرو ہو مرے آستانِ نبی وردِ صلِ علیٰ ہو زباں پر مری
جھوم کر میں پڑھوں پھر سلامِ رضا وجد طاری رہے دم نکلتا رہے
بزمِ میلاد یوں ہی سجاتے رہیں نعتِ سرکار یوں ہی سناتے رہیں
ذکرِ احمد کیے جائیں ہم دم بدم جلنے والا جلے اور جلتا رہے
آقا اب میری فریاد سن لیجیے میری جھولی مرادوں سے بھر دیجیے
کیا پسند آئے گا اپ کو یہ حضور آپ کے در پہ نظمی بلکتا رہے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا