نہ دنیا میں اگر مہرِ رسالت ضوفشاں ہوتا
رہِ ظلمت میں گم گشتہ جہاں کا کارواں ہوتا
ہویدا آمنہ کا لال اگر ہوتا نہ مکے میں
زمیں کی دلکشی ہوتی نہ حسنِ آسماں ہوتا
پڑھا ہوتا نہ گر کلمہ نبیؐ کا سنگ ریزوں نے
تو بوجہلِ لعیں کا کس طرح چہرہ دھواں ہوتا
قدم رنجہ نہ فرماتے جو یثرب میں مرے آقاؐ
تو کیسے رشکِ باغِ خلد طیبہ کا سماں ہوتا
نہ جانے کتنی دہلیزوں پہ خم اپنی جبیں ہوتی
اگر حاصل نہ ہم کو شاہِ دیں کا آستاں ہوتا
غلامانِ نبیؐ کی صف میں تو ہوتا اگر واعظ
شفاعت سے نبی کی تو بھی حقدارِ جناں ہوتا
اگر آقاؐ نہ آکر خاتمہ کرتے مظالم کا
حصارِ ظلم میں اب تک جہاں ماتم کناں ہوتا
نہ ہوتے جلوہ گر بہرِ ہدایت ہادیِ اعظم
تو اب تک رقصِ ابلیسی یہاں ہوتا وہاں ہوتا
سعادت نعت گوئی کی نہ ملتی گر تجھے احسنؔ
نکھار اتنا تری فکرِ رسا میں پھر کہاں ہوتا
شاعر کا نام :- احسن اعظمی
کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت