جلوۂ حُسنِ بقا ڈھونڈ رہی ہے دنیا

جلوۂ حُسنِ بقا ڈھونڈ رہی ہے دنیا

نُورِ محبوبِؐ خدا ڈھونڈ رہی ہے دنیا


پھر مدینے کی فضا ڈھونڈ رہی ہے دنیا

اپنے ہر دکھ کی دوا ڈھونڈ رہی ہے دنیا


دیدنی ہے دَرِ سرکارؐ پہ خلقت کا ہجوم

کوئی دیکھے تو یہ کیا ڈھونڈ رہی ہے دنیا


کتنے بے تاب ہیں ہر ایک جبیں میں سجدے

کس کا نقشِ کفِ پا ڈھونڈ رہی ہے دنیا


وہ جو دنیا کی نگاہوں سے چھُپے رہتے ہیں

اُن کو دے دے کے صدا ڈھونڈ رہی ہے دنیا


دین کی فکر نہیں، خیر کے اُسلوب نہیں

صرف دنیا کا مزا ڈھونڈ رہی ہے دنیا


مِل گئی ہے مجھے دامانِ رسالتؐ میں پناہ

مجھے کیوں صبح و مَسا ڈھونڈ رہی ہے دنیا


شافعِ حشرؐ نظر آئیں تو کچھ بات بنے

اِک قیامت ہے بپا، ڈھونڈ رہی ہے دنیا


سُرخرو ہو نہ سکے گی وہ کسی طَور نصیرؔ

ان سے ہٹ کر جو خدا ڈھونڈ رہی ہے، دنیا

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

محبوب میرے آجا ، رو رو کے ناں مر جاواں

برستی رحمتِ پروردگار دیکھیں گے

جہنوں سوہنا جاوے لبھ اوہنوں مل جاندا رب خُود دسیا قرآن نے

جابرؓ کہ تھے حضورﷺ کے اِک عبدِ با وفا

نعت کہنے کے حوصلے سرکارؐ

سانس میں ہے رواں میرا زندہ نبی ؐ

کونین میں ہے سیـدِ ابرار کی رونق

درود چشم اور گوش پر کبھی صبا سے سن

چھٹ گئی گردِ سفر مل گئی کھوئی منزل

مَلوں گا خاک خط و خالِ رُخ نِکھاروں گا