نبی کی یاد سے روشن میرے دل کا نگینہ ہے

نبی کی یاد سے روشن میرے دل کا نگینہ ہے

وہ میرے دل میں رہتے ہیں مرا دل ہی مدینہ ہے


مدینے کی جدائی سلگتا میرا سینہ ہے

پڑا ہوں دور طیبہ سے یہ جینا کیسا جینا ہے


نظر افروز ہیں رنگینیاں فردوس کی لیکن

جو تسکین دل و جاں ہے وہ آقا کا مدینہ ہے


جھکوں کیوں غیر کے در پر کسی سے بھیک کیوں مانگوں

مرے دامن میں عشق سرور دیں کا خزینہ ہے


مہک ہے دونوں عالم میں محمد کے پسینے کی

کہ وجہ نکہت عالم محمد کا پسینہ ہے


بسالو دل میں محبوب خدا لج پال کی الفت

خدا تک یہ پہنچنے کا بڑا آسان زینہ ہے


جناب ساقی کوثر کے میخواروں میں ہو شامل

جسے بھی جام کوثر آپ کے ہاتھوں سے پینا ہے


میں ہر سو دیکھتا ہوں سرور کونین کے جلوے

طفیل مرشد کامل سلامت چشم بینا ہے


نبی کی آل کا صدقہ جہاں کی نعمتیں مانگو

خدا سے مانگنے کا یہ بڑا اچھا قرینہ ہے


ہمیں خطرہ نہیں کوئی نیازی ڈوب جانے کا

کہ ہم جس میں بیٹھے وہ محمد کا سفینہ ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

شاہِ دیں وجہِ دوسرا تم ہو

بشارتیں جس کی انبیا دیں یہ تذکرہ اس مجیب کا ہے

الٰہی دکھا دے دیارِ مدینہ

حُبِ رسولؐ بھی نہیں خوفِ خدا نہیں

غلام حشر میں جب سیّد الوریٰ کے چلے

ہم کھولتے ہیں راز کہ کس سے ہے کیا مراد

فیض ہے سلطانِ ہر عالم کا جاری واہ وا

کمی جو آنے نہ دے محبت میں

ہوں بے قرار بہت عرضِ مُدّعا کے لیے

بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ