نورِ سرکارؐ نے ظلمت کا بھرم توڑ دیا

نورِ سرکارؐ نے ظلمت کا بھرم توڑ دیا

کفر کافُور ہُوا شرک نے دَم توڑ دیا


سوزِ غم ختم کیا سازِ سِتم توڑ دیا

آپؐ نے سلسلۂ رنج و الم توڑ دیا


نعرہ زن زن رِند بڑھے ساقیِؐ محشر کی طرف

جامِ کوثر جو مِلا ساغرِ جم توڑ دیا


دستِ قدرت! ترے اِس حسنِ نگارش پہ نثار

نام وہ لوح پہ لکّھا کہ قلم توڑ دیا


ڈوبنے دی نہ محمدؐ نے ہماری کشتی

زور طوفاں کا بیک چشمِ کرم توڑ دیا


نہ رہا کفر کا پِندار ، نہ غَرّہ نہ غُرور

ایک ہی ضرب میں سب جاہ و چشم توڑ دیا


شدّتِ ظلم ہُوئی خُلقِ محمدؐ سے فنا

جتنے شدّاد تھے ہر ایک نے دَم توڑ دیا


تھا برہمن کو بہت رشتۂ زُنّار پہ ناز

آپؐ سے سلسلہ جوڑا، تو صنم توڑ دیا


جب مِرے سامنے آیا کوئی الحاد کا جام

کہہ کے بے ساختہ یا شاہِؐ اُمَم! ’’توڑ دیا‘‘


تم پر اللہ کے الطاف نصیرؔ! ایسے ہیں

نعت اِس شان سے لّکھی کہ قلم توڑ دیا

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

وہ حسن ہے اے سید اَبرار تمہارا

مالکِ کون و مکاں خود ہے ثنا خوانِ رسولﷺ

دِل درد سے بسمل کی طرح لوٹ رہا ہو

ہر منفعت ِ دنیا سے ہوئے ہم مستغنی اللہ غنی

طیبہ دے شہنشہ دا دربار ہے شہانہ

ہماری آپ سے اتنی سی منت یا رسول اللہﷺ

اُٹھ دلا سوہنے نوں سلام گھلئیے

بن گئی بات ان کا کرم ہو گیا

کیا تذکرہ کروں مَیں ، آقا ؐ ترے نگر کا

جب وہ چہرہ دکھائی دیتا ہے