پھر ابر کرم برسا رحمت کی گھٹا چھائی

پھر ابر کرم برسا رحمت کی گھٹا چھائی

سرکارؐ کی یادوں سے مہکی مری تنہائی


تسکین دل مستاں عکس رخ جاناناں

محفل میں وہ کیا آئے جلووں کی بہار آئی


دیکھوں رخ روشن کو ایسی بھی گھڑی آئے

محتاج ِ زیارت ہے آنکھوں کی یہ بینائی


تسلیم کا سر خم ہو اور آنکھ بھی پر نم ہو

ہے اہلِ محبت کا پیمانہء گویائی


رحمت کی نظر ڈالے جس پر نہ کرم ان کا

اس دل کا مقدر ہے اک عالمِ تنہائی


اپنا تو ظہوریؔ بس اتنا سا تعارف ہے

میں آپؐ کا دیوانہ دنیا مری شیدائی

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

اک روز ہوگا جانا سرکار کی گلی میں

دل مرا مدینے کے آس پاس رہتا ہے

زہد و تقویٰ پہ نہ تکمیلِ عبادت پہ ہے ناز

منشا مرا بیانِ حیاتِ رسول بس

سورج چن ستارے لشکاں مار دے نے

آنکھیں سوہنے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے

ماہِ عرب کا نور مری شاعری میں ہے

سرورِ قلب و جاں کی چشمِ التفات چاہئے

فروغ مہر و مہ نُوں ویکھ آیاں

یا سیدِ ابرار تِرا موئے مبارک