قرآن میں جس ذات کا مدّاح خدا ہو

قرآن میں جس ذات کا مدّاح خدا ہو

اس ذات کی تعریف کا حق کس سے ادا ہو


کل حشر میں جب ہر طرف ہنگامہ بپا ہو

اے کاش مرے ہاتھ میں آقا کی ردا ہو


جیسے ہی نظر گنبد خضریٰ پہ پڑی تھی

کیسی بھی قسم لے لو جو پھر ہوش رہا ہو


ان کے درِ اقدس پہ جھکا سر تو خطا کیا

مدہوش جو ہوجائے تو کیا سر کا پتہ ہو


اس ذات کی برکات کوئی جانے بھلا کیا

جو ذات کہ تخلیقِ دو عالم کی بِنا ہو


ان کے در نعمت کی روایت یہی دیکھی

خود بھیک دیں اور خود کہیں منگتا کا بھلا ہو


رب نے تجھے قاسم کِیا سب دے کے خزانے

اندازہ ترے فضل کا انسان سے کیا ہو


کوشش تو بہت کرتے ہیں دنیا کے سخن ور

نعتِ شہِ کونین کا حق کس سے ادا ہو


معراج ہے سرکار کی عظمت کی حقیقت

مالک ہیں دو عالم کے زمیں ہو کہ خلا ہو


نام آپ کا آقا ہو مرے لب پہ ہمیشہ

سینے پہ مرے آپ ہی کا دستِ شفا ہو


عظمت تجھے سجدہ کرے اے بندہء مومن

رشتہ ترا محبوب خدا سے جو جُڑا ہو


دنیا کی کسی شے کا طلبگار نہیں ہوں

مجھ کو تو بس اک مژدہ غلامی کا عطا ہو


پوچھیں جو نکیرین تری قبر میں آکر

نظمی ترے ہونٹوں پہ فقط صلِّ علیٰ ہو

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک

دل شاد تے گھر اپنا توں آباد کری جا

نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہار عارِض

مدینے کا یا رَبّ دِکھا راستہ

شوقِ جنت کا سفر شہرِ مدینہ کی طرف

اَب کے ہے دل میں تِرا وصف کچھ ایسا لِکّھوں

روشن یہ کائنات ہے ، سرکار آپ سے

حبِ احمد میں چھپی ہے زندگی

وہ مطلعِ انوارِ سحر کیسا لگے گا

ہم پر کرم فرماتے رہنا