رحمتوں والے نبی خیر الوریٰ کا تذکرہ

رحمتوں والے نبی خیر الوریٰ کا تذکرہ

کیجئے ہر وقت محبوب خدا کا تذکرہ


مشکلیں آئیں تو آئیں پاس میرے کس طرح

میرے لب پر ہے مرے مشکل کشا کا تذکرہ


بھیجتا ہوں میں درودوں کی سجا کر ڈالیاں

روز ہوتا مرے گھر مصطفیٰ کا تذکرہ


میرے دل کے گوشے گوشے میں اُجالا ہو گیا

کر رہا تھا میں ابھی شمس الضحیٰ کا تذکرہ


کوئی گر چاہے کہ ہو مجھ پر فزوں فضل خدا

وہ کرے ہر دم حبیب کبریا کا تذکرہ


کون ہے جسکے نہیں کشکول میں داتا کی بھیک

ہو رہا ہے جگہ تیری سخا کا تذکرہ


رحمتوں کے پھول برسے صبح تک گھر میں مرے

رات بھر ہوتا رہا ان کی عطا کا تذکرہ


کھل اُٹھے گلشن اُمیدوں کے ہوا دل باغ باغ

جب کیا میں نے مدینے کی ہوا کا تذکرہ


نعت سنکر ہو نہ برہم بے خبر قرآن پڑھ

خود خدا کرتا ہے اپنے مصطفیٰ کا تذکرہ


پھر نیازی کی بھی ہو جائے مدینے حاضری

دوستو کرنا نبی سے یوں گدا کا تذکرہ

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

نہ میں باغی ہوں نہ منکر نہ نکوکاروں میں

حَرم کے زائر صفا کے راہی

جو اسمِ گرامی شرفِ لو ح و قلم ہے

اَلسَّلَام اے خسروِ دنیا و دِیں

نطر میں پھِر رہا ہے آستاں محبُوبِؐ برتر کا

میرے نبی دی مثال ہور کوئی وی نہیں

مرے ویراں نگر میں بھی مرے آقاؐ بہار آئے

میانِ روشنی تجھ سا سیاہ رو ہوگا

ایہ محفل کرماں والی اے سبحان الله ، سبحان الله

اے بِیابانِ عَرب تیری بہاروں کو سلام