رُخِ سرکار سا کوئی نظارا ہو نہیں سکتا
زمانے میں محمد سا پیارا ہو نہیں سکتا
شبِ مِعراج رَب بولا یہی محبوب سے مل کر
تُمہارا جو نہیں ہوتا ہما را ہو نہیں سکتا
کہ جنّت میں بھی سب جنّتی کہتے تھے مولا سے
دِیدار طَیبہ کا دوبارہ ہو نہیں سکتا
جو زُلفوں میں ہو تو گھٹا کالی نہیں ہوتی
جو قدموں سے نہ لپٹے تو ستارا ہو نہیں سکتا
یہ دیوانہ محمد کا جلے نازِ جہنم میں
کِسی بھی طَور یہ اُن کو گوارا ہو نہیں سکتا
جہاں پر بھی گرے حاؔکم مِرے آقا اُٹھا لینا
تِرے جیسا تو عالم میں سہارا ہو نہیں سکتا
شاعر کا نام :- احمد علی حاکم
کتاب کا نام :- کلامِ حاکم