رُخ پہ رحمت کا جھومر سجائے کملی والے کی محفل سجی ہے

رُخ پہ رحمت کا جھومر سجائے کملی والے کی محفل سجی ہے

مجھ کو محسوس یوں ہو رہا ہے اُن کی محفل میں جلوہ گری ہے


نعت حسن شہ دوسرا ہے نعت ہی ذکر رب العلیٰ ہے

نعت لکھنا میری زندگی ہے نعت کہنا میری زندگی ہے


مفلسو تم اگر چاہتے ہو ہو زیارت در مصطفے کی

دل کی جانب نگاہیں جھکا لو سامنے مصطفے کی گلی ہے


جب نہ آئے تھے وہ شاہ شاہاں سونی سونی تھی یہ بزم امکاں

اُن کے آنے سے رونق ہوئی ہے اُن کے آنے سے بگڑی بنی ہے


مجھے کو فکر شفاعت ہو کیونکر دو کریموں کا سمایا ہے سر پر

اک طرف رحمت مصطفے ہے اک طرف لطف رب جلی ہے


حسن معراج کی رات دیکھو نور والے کی بارات دیکھو

ہر طرف چاندنی چاندنی ہے ہر طرف روشنی روشنی ہے


وہ سماں کیسا ذی شان ہوگا جب خدا مصطفے سے کہے گا

اب تو سجدے سے سر کو اُٹھا لو آپ کی ساری اُمت بری ہے


واسطہ سید کربلا کا واسطہ فاطمہ کی ردا کا

ہمری جھولی بھی سر کار بھر دو آپ نے سب کی جھولی بھری ہے


دل کے گلشن کی مہکی فضائیں وجد میں ہیں نیازی ہوائیں

اُن کے حسن تصور سے میرے دل کی آباد بارہ دری ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

ناں گل منکر دی منیاں کرو ناں فتویاں کولوں ڈریا کرو

اج آمد ہے اس سوہنے دی جو دو جگ نالوں سوہنا ایں

گھڑی مڑی جی بھر آوندا اے

شفیع امم ایک چشم کرم سب پر لطف و کرم ہیں دوام آپ کے

اتعلیٰ کہوں کہ اذکیٰ و اتقیٰ کہوں تجھے

منگتے خالی ہاتھ نہ لَوٹے کِتنی ملی خیرات نہ پوچھو

خاکِ مدینہ ہوتی میں خاکسار ہوتا

چہرہ ہے کہ بے داغ جواں صبحِ فروزاں

صلی اللہ علیہ وسلم نبیاں دے سلطان

جان و دِل یارب ہو قربانِ حبیبِ کبریا