سارے عالم میں خدانے آپ کو یکتا کیا

سارے عالم میں خدانے آپ کو یکتا کیا

اور ساری خلق کو پھر آپ کا شیدا کیا


دے دیا محبوب تم کو یہ مرا احسان ہے

مومنوں میں آپ کا مالک نے یوں چرچا کیا


حُسنِ صورت حُسنِ سیرت اورحسیں کردار کو

مصطفیٰ کی ذات میں اللہ نے یکجا کیا


آمنہ بی بی کے گھر میں نور والے آگئے

جھک گیا کعبہ اِدھراور شکر کا سجدہ کیا


بِک گئے بے دام طیبہ کے حسین بازارمیں

زندگی میں ہم نے اک سودا یہی اچھا کیا


ناز کی حسرت ہے اب دیدار کی دولت ملے

التجا اشکوں میں کی اور رُخ سوئے طیبہ کیا

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

دیگر کلام

چلنا اگر ہے ٹہرا تو اے ہمسفر چلو

تاریکیاں دے فاصلے زُلفاں تے مُک گئے

جسے خالقِ عالمیں نے پکارا سرا جاً منیرا

اشک یادِ نبی میں جب نکلیں مشعل راہ بن کے آتے ہیں

فیضان کی بٹتی ہے خیرات مدینے میں

زمیں کی ظلمتوں کو نور سے اپنے مٹایا ہے

سرِ ساحل نظر آتے ہیں سفینے کتنے

دم میں دم تھا پر مری بے دم سی کیفیت رہی

جہاناں دی رحمت میرا کملی والا

عظمتِ شاہِ دیں دیکھتے رہ گئے