سنگِ دہلیز پیمبر ہوتا

سنگِ دہلیز پیمبر ہوتا

اُن کے قدموں میں مرا سر ہوتا


لب ہی لب میرے بدن پر ہوتے

اور بدن آپ کی چادر ہوتا


پوچھتے وہ مرے رونے کا سبب

کاش میں کاٹ کا منبر ہوتا


دیکھ لیتا جو انھیں ایک نظر

سارا قرآں مجھے ازبر ہوتا


گنبدِ سبز پہ رہتی جو نظر

آسمانوں کے برابر ہوتا


روشنی پڑتی مظفّر اتنی

ہر ستارے میں مرا گھر ہوتا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

نبیّوں سے بڑھ کر نبی آگیا ہے

ہنجواں دیاں وگدیاں نہراں چوں اکھیاں نے طہارت کرلئی اے

دکھاں جد گھیرا پا لیا مینوں

نور اللہ دا نور نبی دا

رہبر ہے رہنما ہے سیرت حضور کی

بِالیقیں اُس کو تو جینے کا قرینہ آگیا

سر صبح سعادت نے گریباں سے نکالا

مثنویِ عطار- ۴

میرے دل میں ہے جستجوئے نبیؐ

ہوگے علومِ لوح سے محرم لکھا کرو