سُمِرَن کی بِدھی نہ جانوں نہ جانوں مہاراج

سُمِرَن کی بِدھی نہ جانوں نہ جانوں مہاراج

من ہی من روپ نہاروں، نہاروں مہاراج

( آپ کا ذکر کس طرح کروں میرے سرکار ، میں یہ نہیں جانتی میرے آقا میں تو بس اپنے دل کے اندر آپ کا سراپا بسائے ہوئے ہوں ۔ )

میں تمھرے درشن کی بھکاری

برہن تمھرے بیوگ کی ماری


تن من دھن سب تم پہ واری

بس تمھری باٹ بُہاروں، بہاروں مہاراج

سُمِرَن کی بِدھی نہ جانوں، نہ جانوں مہارا ج

( میں آپ کی دید کی طلب گار، آپ کے فراق کے غم میں گرفتار، آپ کے اوپر میرا سب کچھ نثار، بس آپ کی راہ دیکھتی رہتی ہوں ۔ )

طیبہ نگریا میں بھی آؤں


ایسی جاؤں کہ لوٹ نہ پاؤں

تمھرے چرنن سیس نواؤں

من ہی من سوچ بچاروں، بچاروں مہاراج

سُمِرَن کی بِدھی نہ جانوں نہ جانوں مہاراج

( میری دلی تمنا ہے کہ میں طیبہ کی سرزمین کی زیارت کروں۔ میری دعا ہے کہ طیبہ جاؤں تو ایسی جاؤں کہ پھر وہیں کی ہو رہوں۔ دل ہی دل میں سوچتی رہتی ہوں کہ ساری زندگی آپ کے قدموں میں سر رکھ کے گذاردوں ۔ )


تم کرونا ندھی, کرپا ساگر

ودیہ جیوتی، سروسّو اجاگر

تمھرے دوار کھڑی ہوں آکر

بھکشا کا ہاتھ بڑھاؤں، بڑھاؤں مہاراج

سُمِرَن کی بِدھی نہ جانوں، نہ جانوں مہاراج


( آپ اے میرے سرکار رحم و کرم کا خزانہ ہیں۔ مہربانی کے سمندر ہیں۔ آپ اے میرے آقا، اللہ کا نور ہیں جو ہر دو عالم کو روشن کیے ہوئے ہے۔ آپ کے در پر حاضر ہوگئی ہوں۔ اے سرکار آّپ کی بارگاہ میں بھیک کا ہاتھ پھیلائے ہوئے ہوں )

نبین کے سردار تمھی ہو

سر شٹی کے داتار تمھی ہو

جیون کا آدھار تمھی ہو

کسی اور کنے میں نہ جاؤں نہ جاؤں نہ جاؤں مہاراج


سُمِرَن کی بِدھی نہ جانوں، نہ جانوں مہاراج

( آپ اے میرے مولیٰ سردارِ انبیا ہیں، اے میرے آقا آپ ہی دنیا کو اللہ کی نعمتیں بانٹنے والے ہیں۔ آپ ہی زندگی کی بنیاد ہیں۔ اے میرے سرکار آپ کا درِ دولت چھوڑ کر میں اور کہیں نہ جاؤں گی۔ )

تم جو چاہو، چاہے ودھاتا

مرم ہے کیا کوئی جان نہ پاتا

نامِ محمد ہے جگ بھاتا


میں بھی یہ نام پکاروں، پکاروں مہاراج

سُمِرَن کی بِدھی نہ جانوں، نہ جانوں مہاراج

( آپ کی مرضی اللہ کی مرضی ہے میرے مولیٰ، یہ ایک ایسا راز ہے جس کی حقیقت کسی کو معلوم نہیں ہے۔ ساری دنیا میں آپ ہی کے نام پاک کے چرچے ہیں۔ میں بھی اس مقدس نام کا ورد رکھتی ہوں میرے آقا۔ )

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

میرے تو کریموں کی بات ہی نرالی ہے

چاپ قدموں کی سنائی دے پسِ لولاک بھی

رسولِ اُمّی جسے آشنائے راز کرے

ٹُرے قافلے مدینے ول جاوندے تے میریاں ناں آیاں واریاں

جو یادِ نبیؐ میں نکلتے ہیں آنسو

بارھویں آئی ہے گویا کہ بہار آئی ہے

مرحبا مرحبا صاحب معراج

آستان حبیب خدا چاہئے

نہیں ہے ذکرِ نبی لبوں پر دلوں میں عشقِ نبی نہیں ہے

وہاں حضور کے خدّامِ آستاں جائیں