تخلیق کا عنوان ہیں سرکارِ دوعالمؐ

تخلیق کا عنوان ہیں سرکارِ دوعالمؐ

توحید کا ارمان ہیں سرکارِ دوعالمؐ


ذات ان کی سراپائے کرم آیۂِ رحمت

سرمایۂِ ایمان ہیں سرکارِ دوعالمؐ


خاموشی میں اسرارِ رسالت کے نگہباں

گفتار میں قرآن ہیں سرکارِ دوعالمؐ


محشر میں ہر اک سمت سے مایوس دلوں کی

تسکین کا سامان ہیں سرکارِ دوعالمؐ


دیکھے تو کوئی عظمت و توقیر بشر کی

اللہ کے مہمان ہیں سرکارِ دوعالمؐ


جو اور کسی کو بھی ظہوریؔ نہ ملے گا

وہ رتبہ ذیشان ہیں سرکارِ دوعالمؐ

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

حور و غلمان و ملک عالمِ انساں مدّاح

گجرے دروداں تے سلاماں دے بناوندے

محبوب خدا دے در اُتے ہر روگ گوایا جاندا اے

اُجالے سرنگوں ہیں مطلع انوار کے آگے

صَلّ اللّٰہ علیہِ وسلّم

نطقِ حق تیری بات اے طَویلُ السُّکوت

سنا، دیارِ کا سارا حال مجھے

قمر کو شقِ قمر کا حسین داغ ملا

قطرے کے سوالی کو عطا کر دو ہو دریا

آج کیا وقت سحر مطلعِ تازہ اترا