تخلیق ، یہ جہان ہُوا آپ کے طفیل

تخلیق ، یہ جہان ہُوا آپ کے طفیل

ہم کو مِلا حضور، خُدا آپ کے طفیل


کہسارِ ابر ٹھہرے ہُوئے ہیں خلاؤ ں میں

چلتی ہے پانیوں پہ ہَوا آپ کے طفیل


تہذیب کا عَلَم لیے نکلی درندگی ،

چیخوں سے گیت بنتا گیا آپ کے طفیل


تلوار چھین لی گئی ظالم کے ہاتھ سے

مظلوم سر اُٹھا کے چلا آپ کے طفیل


سچّائیاں طلوع ہُوئیں گھر سے آپ کے

حق کی ہُوئی بلند صدا آپ کے طفیل


صحراؤں میں سبیل لگی صرف آپ کی

طوفان میں چراغ جلا آپ کے طفیل


کتنی چمک رہی ہے مظفّؔر کی زندگی

ذرّہ یہ آفتاب بنا آپ کے طفیل

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- کعبۂ عشق

دیگر کلام

شکرِ الطافِ خدا کی مظہر

ہر چند بندگی کی جزا ہی کچھ اور ہے

قیامت ہے اب انتظارِ مدینہ

ایک بے نام کو اعزازِ نسب مل جائے

کس میں رُخِ حضورْ کو تکنے کی تاب ہے

میرے در دل دل دی دَوا مل گئی اے

وداعِ طیبہ پہ آنکھوں سے جو گرے آنسو

تضمین برنعتِ حضرتِ مولٰنا جامؔیؒ

ملا جس کو شرف معراج کی شب حق کی دعوت کا

مدحتِ محبوب میں آیاتِ قرآں کا نزول