شکرِ الطافِ خدا کی مظہر

شکرِ الطافِ خدا کی مظہر

ہے زباں صلِّ علیٰ کی مظہر


رو برو ان کے مواجہ کے ہے

ہر دعا ان کی عطا کی مظہر


ان کی سیرت ہے نوائے قرآں

ان کی صورت ہے ثنا کی مظہر


آستانِ شہِؐ طیبہ کی زمیں

جبہۂ عرشِ علا کی مظہر


داستانیں ہیں وفا کی جتنی

ہیں سبھی کرب و بلا کی مظہر


مجھ سے عاصی کو نویدِ بخشش

ہے ترے حسنِ سخا کی مظہر


روشنی دل کے شبستانوں میں

پنجتن کی ہے ضیا کی مظہر


طاہرؔ اس باپ پہ ہو جان فدا

جس کی ہستی ہے وفا کی مظہر

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

نگاہِ رحمت اٹھی ہوئی ہے

میری بستی حجرۂ پائے رسولؐ

غُلامی میں رہے پُختہ تو اُمّیدِ صلہ رکھنا

چلتے چلتے جو نظر شہرِ مدینہ آیا

اکھیاں کھول تے سہی

قربان میں ان کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں

زندگی میرے نبیؐ کی اک جلی تحریر ہے

یہ جو اب التفات ہے اے دل

ہیں حبیبِ خدا مدینے میں

جنت دی تصویر مدینہ